چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا ہے کہ چربہ سازی کے حوالے سے ایچ ای سی کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آرہی ،جو بھی چربہ سازی میں ملوث پایا گیا اسکے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، صوبائی ایچ ای سیز کے ساتھ مل کر کام کریں گے، جامعات کی مکمل خود مختاری چاہتے ہیں،ایسا لائحہ عمل دیں گے کہ جامعات احتساب کا اپنا نظام بنائیں۔ کسی بھی قسم کی سیاست میں ملوث نہیں ہوں گا،حکومت نے جو ذمہ داری دی ہے اسکو شفاف طریقے سے پورا کروں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی میں اساتذہ اور طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے چیئرمین ایچ ای سی نے کہا کہ چربہ سازی کے حوالے سے ایچ ای سی کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آرہی ،جو بھی چربہ سازی میں ملوث پایا گیا اسکے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، قانون کے مطابق کاروائی کی جائے گی،انہوں نے کہا کہ صوبائی ایچ ای سیز کے ساتھ مل کر کام کریں گے،ہم سب کا مقصد ایک ہی ہے،ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا کورم ابھی تک مکمل نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ جامعات کی مکمل خود مختاری چاہتے ہیں،مالی معاملات میں جامعات کا احتساب جاری رہے گا،ایسا لائحہ عمل دیں گے کہ جامعات احتساب کا اپنا نظام بنائیں۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی قسم کی سیاست میں ملوث نہیں ہوں گا،حکومت نے جو ذمہ داری دی ہے اسکو شفاف طریقے سے پورا کروں گا۔ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کا مقصد طلباء پر سرمایہ کاری کرنا ہے تاکہ وہ تعلیم اور زندگی میں کامیابی سے ہم کنار ہو سکیں۔ طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ زندگی میں جو بھی حاصل کرنا چاہتی ہیں ہائیر ایجوکیشن کمیشن آپ کی معاونت کرے گا۔ اعلیٰ تعلیم کے شعبہ میں بہتری کیلئے اپنا وژن بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا کہ وہ اعلیٰ ٰتعلیم کی سٹیئرنگ کمیٹی کی بنائی گئی پالیسی پر عمل پیرا ہوں گے کیونکہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے اول دن سے اعلیٰ تعلیم تک رسائی میں اضافہ، اعلیٰ تعلیم کی بہترین کوالٹی اور تحقیقی سرگرمیوں کی سماجی اور معاشرتی ضروریات سے ہم آہنگی جیسے واضح اہداف ہیں۔ انہوں نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن ان تمام پروگراموں کا جائزہ لے گا جن کا آغاز کمیشن نے کیا تھا تاکہ ان پروگراموں کی افادیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ چیئرمین نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ان کی مدت ملازمت کی تکمیل تک کم از کم دس پاکستانی جامعات مکمل طور با اختیار ہوجائیں گی اور یہ اعلی تعلیمی اداروں کی خودمختاری کی جانب اہم پیش رفت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ نیشنل اکیڈمی آف ہائر ایجوکیشن کو فعال بنانا چاہتے ہیں جو کہ نئے فیکلٹی اراکین کی تربیت اور حاضر سروس یونیورسٹی اساتذہ کو ریفریشر کورسز کرائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا یہ ہدف ہے کہ زیادہ سے زیادہ پاکستانی فیکلٹی ممبرز عالمی سطح پر جانے جاتے ہوں۔ انہوں نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی اعلیٰ تعلیم تک طلباء کی رسائی میں بہتری کی کاوشوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کمیشن کے قیام سے پہلے 59جامعات تھیں جبکہ اب 188جامعات ہو چکی ہیں ۔ انھوں نے تقریب کے شرکاء کو بتایا کہ کمیشن کے قیام سے پہلے 2.3 فیصد طلباء پاکستانی جامعات میں زیر تعلیم تھے اور یہ شرح اب 9کے عدد تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے معیار تعلیم میں خاطر خواہ پیش رفت نہ ہوسکنے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اعلی تعلیم کی کوالٹی پر خصوصی توجہ دی جائے گی کیونکہ ناقص معیار تعلیم ایک قومی المیہ ہے۔ انہوں نے تحقیقی سرگرمیوں کی سماجی اور معاشرتی ضروریات سے ہم آہنگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تحقیق سیاسی، سماجی اور اخلاقی اقدار کو بھی مدنظر رکھ کر کرنی چاہئے۔ مزید برآں انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے شعبہ کیلئے وقف بجٹ میں اضافہ کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔ انہوں نے بتایاکہ اگرچہ سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے شعبہ جات کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا تاہم سوشل سائنس اور ہیومینیٹیز پر بھی خاص توجہ دی جائے گی کیونکہ پاکستان کو ہر شعبہ ہائے زندگی سے قد آور محققین کی ضرورت ہے۔ صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا جامعات کی خودمختاری قلم کی ایک جنبش سے نہیں ہو سکتی، اس کیلئے جامعات کیلئے سنگ میل طے کئے جائیں گے اور ایک پراسیس سے گزار کے ان کو مکمل خودمختاری کا درجہ دیا جا سکے۔