رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی کی دعوت پر وزیر خارجہ ملائیشیا داتوسیف الدین عبداللہ نے فیکلٹی آف پبلک پالیسی، رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی، اسلام آباد میں منعقدہ ʼʼپرامن بقائے باہمیʼʼ پر پینل مباحثے میں مہمانِ خصوصی کے طور پر شرکت کی۔ داتو سیف الدین نے اس موقع پر کہا کہ ملائیشیا اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ رواداری کے اصول پر پوری دنیا پر عمل کیا جا سکتا ہے، غیر یقینی عالمی صورتحال کے پیش نظر ، امن اور ہم آہنگی کے ساتھ مل جل کر رہنے کے لیے کام کرنے اور کوششوں کو مضبوط کرنے کا وقت ہے،اقوام متحدہ کے رکن ممالک ہونے کے ناطے ہمیں دنیاکے کونے کونے میں فوری طور پر دشمنی کے خاتمے کی ضرورت پر ہم آواز ہو کر بات کرنی چاہیے اور انسانیت کے مصائب کا مقابلہ کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور ملائیشیا دو برادر ممالک کے درمیان گرمجوشی موجود ہے اور تعاون کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔یہ بات بھی قابل ستائش ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی میزبانی کی۔وزیر خارجہ نے قومی اور بین الاقوامی علمی محاذوں پر وی سی ڈاکٹر انیس احمد کی خدمات کی تعریف کی۔انہوں نے اسلامی دنیا کے اہم مسائل پر روشنی ڈالی۔ کشمیر، فلسطین، روہنگیا کے مسائل حل کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان تجارتی توازن اور قریبی تعلیمی روابط کی اہمیت پر زور دیا،تقریب میں اسلام آباد،اولپنڈی کی معروف یونیورسٹیوں کے پروفیسرز، ممبران پارلیمنٹ، چیئرپرسن نیشنل کمیشن آن دی رائٹس آف چائلڈ، سفارت کار، محقق، معروف اینکرز، سیاسی تجزیہ کار اور طلباء شریک ہوئے۔۔